یسوع کی مچھلی / ڈارون کی مچھلی Translated by Evangelist Michael irfan_pakistan Also available in Punjabi and English مسیحی صدیوں سے بہت ساری علامات کو قبول کر چکے ہیں۔ کبوتر، مور، جڑ، برہ، مے اور روٹی تصاویر میں پائے جاتے ہیں، خط، بپتسمہ کے کپ، تہ خانوں میں اور پوری اِبتدائی کلیسیا میں۔ مچھلی، مسیحیت کی پرانی ترین علامات میں سے ایک، غالباً سب سےزیادہ مشہور بھی ہے (نچلا خانہ دیکھیں۔ بعض اوقات اِچ تھس (مچھلی کے لئے یونانی لفظ، ιχθύς) یا ’یسوع‘ مچھلی کے اندر لکھا گیا ہے۔
دہریے مسیحی ایمان کے خلاف احتجاج کے لئے اپنی ڈارون کی مچھلی استعمال کرتے ہیں۔ یعنی وہ کلام مقدس کے ایمان سے لڑنے کے لئے نظریہ ارتقا استعمال کرتے ہیں ظاہر کرتا ہے خوشخبری کے لئے شروعات کا معاملہ کتنا بنیادی ہے، اور یعنی کلیسیائی رہنما جو اِسے ’غیر ضروری معاملہ‘ کے طورپر خارج کرتے ہیں اپنے ہاتھ ریت میں رکھتے ہیں۔ اِس شہرت کی ایک مزاحیہ نقل ’ڈارون کی مچھلی ‘ پھیلا چکی ہے۔ ڈارون کی مچھلی ایک غیر موجود ربط کے طورپر مسیحی علامت کی پھر شکل بناتی ہے، ’اضافہ کرتے ہوئے‘ اِس کی ٹانگوں اور پاؤں کے ساتھ مسیحی ایمان کے تمسخر ہیں۔ بعض حتیٰ کہ ایک نئی الہٰی ہستی کی تعظیم میں یسوع کا نام ہٹاتے ہوئے ڈارون کا نام درمیان میں رکھتے ہیں۔ حال ہی میں ڈارون کی مچھلی نے لفظ ’بڑھنا‘ ظاہر کرتی ہے جب کہ مچھلی کی اگلی ٹانگیں ایک پانہ رکھتی ہیں: یہ ایک اوزار استعمال کرنے والی میں تبدیل ہو چکی ہے! قسم میں ردعمل ’مچھلیوں کی جنگ‘ کو بھڑکا چکا ہے۔ ایک بڑی یسوع کی مچھلی ڈارون کی مچھلی کو نگلتے ہوئے دکھائی گئی ہے، جبکہ بعض مسیحی مچھلیاں اپنے اندر لفظ ’سچائی‘ رکھتی ہیں۔ شکست نہ کھا کر ڈارون کی مچھلی کا گروہ اب بیچتا ہے۔ اے ٹی۔ ریکس یسوع کی مچھلی کو نگل رہی ہے (اشتہاری نعرے کے ساتھ، اب، اگر صرف مذہبی دنیا ڈائنا سارس کی راہ پر جائے گی ——‘) – تب دوہری مچھلی کی پٹی ہے: ڈارون کی مچھلی ’میں نے ترقی کی‘، غیر انسانی رویہ لااختتام جاری ہے! یہ سب بلکہ فرسودہ ہے، حقیقتاً ، بلکہ یہ بنیادی تہذیبی جنگ کو منعکس کرتی ہے جو دنیا پرست اور مسیحیوں کے درمیان جاری ہے۔ عام طور پر مسیحیت ڈارون کی مچھلی کا اصل نشانہ ہے ، جو سینگوں یا شعلوں کے ذریعے بنائی گئی ہے ’شیطان‘ کی مچھلی، جہاں ’ڈارون کی مچھلی‘ سچی علامت کو نگل جاتی ہے۔ ’کئی پہلوؤں میں، ڈارون کی مچھلی کا اظہار دشمن کے جھنڈے پر قبضہ کرنے اور ملیا میٹ کرنے کے مساوی علمات ہے، ایک رسوماتی جارحیت کا عمل، ڈاکٹر ٹام ایس لیس جارجیا کی یورنیورسٹی میں سپیچ کمیونیکیش کے محکمہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کہتے ہیں۔ 1 لیسل نے امریکہ کے اندر کئی ریاستوں میں تحقیق کی کاروں پر ڈارون کی مچھلی کی علامتیں ڈھونڈنے کی معرفت اور مالکوں کے لئے سوال نامے چھوڑے۔ جوابات جو اُس نے موصول کیے اُن کے پیچھے اِس سوچ پر درخشاں تھے جنھوں نے ان علامتوں کو اپنی کار پر چسپاں کیا تھا۔ لیسل نے بعض جواب دینے والوں کی بیان مہیا کیے: ’خاص طور پر میں نے اِسے مسیحی رائٹ ونگ کو ستانے کے لئے کیا، چونکہ وہ مچھلی /مسیح کی علامت اپنی کاروں پر لگانے کے شوقین ہیں۔ میں نے اِسے اپنے گروپ کی علامت ظاہر کرنے کے لئے بھی استعمال کیا، جو فطری عمل پر ایمان رکھتا ہے ہمارے چوگرد دنیا کی وضاحت کرتا ہے۔‘ ’میں دیکھ سکتا ہوں کیسے بعض لوگ روائتی مچھلی لوگو پر ظاہری کھیل کی وجہ سے کرب محسوس کر سکتے ہیں۔ میں ہر کسی سے نہیں بول سکتا، لیکن میں اِسے کسی چیز کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ ہلکا دل۔‘ تخلیق کے حامی ]لعنتی[ بیوقوف ہیں۔ ایک ]لعنتی[ تعلیم حاصل کرو۔ انسان مرغیوں، لال بیگوں، جلتی مکھیوں، کیڑے مکوڑوں، گولڈ فش، ایل جی یا وبائی جرثوموں سے زیادہ بہتر نہیں ہیں۔ محض کیونکہ ہم سیدھے چلتے ہیں اور مضبوط انگوٹھے [sic]۔ لیسل نے تبصرہ کیا ، ’ان سامعین کا مذاق اڑانے کی ظاہری خواہش محج اتنی اہم نظر آتی ہے جس طرح کوئی سنجیدہ پیغام جسے وہ پھیلانا چاہتے ہیں، ‘ ان پلاسٹک ، کروم رنگی تصاویر کے قابل غور حلیے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنا تبصرہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ کیا تمسخر اڑانے سے زیادہ کسی چیز کو خیال کرتے ہیں۔ بعض ڈارون کی مچھلی کے مالکان کھلے طور پر تند مزاج ہیں۔ لیسل بیان کرتا ہے، ایک مقصد ہے، ’مچھلی کے آئی کون پر جگہ کے اندر ڈارون کے اندر ڈارون کا نام گھسیڑنے کی بدولت جو عموماً یسوع کے لئے مختص تھا، اِچ تھس علامت رسمی طور پر کھوکھلی یا اپنے مذہبی مطلب سے خالی ہے۔‘ ڈارون کی مچھلی فطرت پسندی کا فرضی برتری ظاہر کرتی ہے۔ لیسل کے سوالنامہ کے دوسرے جواب دہندگان نے ان سطروں میں جواب دیا2: ’ارتقا ساری حیاتیات کا بنیادی موضوع ہے، مگر بڑے پیمانے پر غلط سمجھا جاتا ہے، اور بڑے افسوس سے ، حتیٰ کہ لوگوں کی طرف سے رد کیا گیا ہے جو حتیٰ کہ بہت خوفزدہ یا بہت جاہل یا بہت خوپسند ہیں۔ ۔ ۔ ۔ پس یہ علمات محض کہتی ہے ’’ہائے‘‘ میں اِس کرہ ارض پر اپنے فطری آغاز کو قبول کرتا ہوں اور پہچانتا ہوں کہ میں حتیٰ کہ بیکٹریا کے ساتھ بہت ساری منسلک چیزیں رکھتا ہوں اور آدم اور حوا سے پیدا نہیں ہوا کیونکہ تخلیق کی کہانی مضحکہ خیز احمقانہ ہے اور انسانی انواع کے لئے شرمناک ہے۔‘ ’یہ میرے فلسفہ اور بنی نوع انسان کے طور پر بھرنے کی کوشش کے مقصد کو منعکس کرتی ہے، بجائے سادگی سے ایک سیٹ [sic] عجیب کو قبول کرنے اور مکمل طور پر عقائد کے سیٹ سے غیر مطمئن ہونا جس طرح مسیحی (مچھلی) متعین کر چکی ہے۔ اِس کا مطلب ہے – بیوقوفوں تم سوچو! اگر تم اپنے آپ کو پروگرام سے ہٹا سکتے ہو تو تم مذہب کے غیر منطقی نظریات سے آگے دیکھ سکتے ہو۔ تاریخ ایک ہزار نو سو اٹھانوے سال پہلے شروع نہیں ہوئے، انسانی تاریخ لاکھوں سال پہلے شروع ہوئی تھی!‘ لیسل نتیجہ اخذ کرتا ہے: بالکل جس طرح اِچ تھس مسیحیت کے عالمگیر دعویٰ کی علامت ہے کہ کوئی خُدا کے پاس نہیں آتا سوائے مسیح کے وسیلہ سے، نئی مچھلی اُسی سائنسی فطرت پرستی کی عالمگیریت کو ظاہر کرتی ہے تہذیبی ارتقا کے واحد راستے کے طور پر۔‘ ڈارون پرستی آصمانی بخشش مہیا نہیں کر سکتی، یا ابدی اقدار کی کوئی چیز، لیکن وہ لوگ جو ڈارون کی مچھلی خریدتے ہیں تاہم اپنی ’جنگ‘ میں بڑا حوصلہ ثابت کرتے ہیں۔‘ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ اتنے سارے دہریے تنگ نظر ارتقائی پھیلانے والے ہیں۔ اِچ تھس مچھلی مایہ ناز ورثہ رکھتی ہے، یہ عزت، ایمان اور ایذار سانی کے وسیلہ پروان چڑھتی ہے۔ بعض اوقات جذباتی سیڑھی کے ساتھ ’کثرت کی جنگ‘ مسیحی اب جارحیت اور منفی سوچ دیکھ رہے ہیں اُن کی ذاتی علامت کے ماخوز کے وسیلہ سے کھینچی گئی ہے۔ بعض مسیحی نوٹ کر چکے ہیں کہ ایسی علامت نفرت کو گرماتی ہے اور بعض حکومتوں کو اُسے برداشت نہیں کرنا چاہیے اگر یہ خصوصی طور پر یہود مخالف یا مسلمان مخالف ہے۔ دوسرے لوگ اِس قابل نفع جھوٹی مچھلی کی مضحکہ خیز فطرت کو پہچانتے ہیں اور کیسے اِس کے حامی اِسے پریشانی کے طور پر دیکھتے ہیں، دنیاوی نقطہ نگاہ کے لئے بہت بڑے آئی کون کے طورپر۔ تاہم آپ ’ٹانگوں والی مچھلی‘ کے لیسل کے لئے جواب دیں یاد رکھیں کہ یہ پلاسٹک کی شکل مہارت سے تیار کی جا چکی ہے، اور اِس ’بے آب مچھلی‘ کو ابھی فوسل کی شکل کی کہیں جگہ ڈھونڈنی ہے۔ یہ یقینی طور پر تخلیقی، لیکن افسانوی ہے، ’ربط کھودیا ہے‘ (یہاں مچھلی کی ٹانگیں بڑھنے کی کہانی پر آرٹیکل دیکھیں۔ ) بمپر اسٹیکر ’جنگ‘ مچھلی کی علامت پر ایک بار پھر دکھانا ہے کہ ڈارون پرستی اُن کے لئے کتنی اہم ہے جو مسیحی ایمان کے مخالف ہیں۔ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ اتنے سارے دہریے ارتقا پسندی پھیلانے میں تنگ نظر ہیں اور پھر بھی بہت سارے کلیسیائی رہنما دعویٰ کرتے ہیں کہ ارتقا کوئی مسئلہ نہیں ہے! >References
Williams, Phil, Bumper battle. Speech communication professor: Darwin fish symbols on cars are an act of ‘ritual aggression’ University of Georgia Columns Campus News 25 October, 1999. http://www.uga.edu/columns/991025/campnews.html. Return to text. Lessl, Thomas M., The Culture of Science and the Rhetoric of Scientism: From Francis Bacon to the Darwin Fish, University of Georgia (yet to be published). Return to text.
More about the fish symbol Photo by krayker
The New Testament mentions fish often. All the Gospels refer to fish or fishing, an important aspect in the lives of many of the early followers of Jesus: Matthew 14:17: ‘And they said to Him, “We have here only five loaves and two fish.”’ The symbol may also have become popular due to the use of an acrostic. The Greek word ichthus [fish] is spelled, ΙΧΘΎΣ (Iota-Chi-Theta-Upsilon-Sigma). These letters begin the Greek words of the phrase ‘Jesus Christ, Son of God, Saviour’ in an acrostic fashion…
Tertullian compared those who were faithful to Christ as pisciculi (meaning ‘little fish’) and, through baptism, are born in water and remain there. The early church also used the fish symbol where, under constant threat of persecution, Christians would meet in secret and the pictogram of the fish would quietly indicate their faith to other believers. To discover one’s allegiance, a Christian may have drawn an arc on the ground, as such ( in the hope that a fellow believer would complete the arc . The fish symbol was an integral element for the early followers of Christ. |
Feedback Guidelines
- Be constructive & courteous. Don't attack individuals, denominations, or other organizations.
- Stay on-topic. We're not here to debate matters like eschatology, baptism, or Bible translation.
- Links to external sites and articles will be removed from your submission.
Privacy & Content Ownership
- Comments become the property of Creation Ministries International upon submission and may be edited for brevity and clarity.
- CMI may choose not to publish your comment depending on how well it fits the guidelines outlined above.
- By submitting your comment you are agreeing to receive email updates from Creation Ministries International. You may unsubscribe at any time.
- CMI records your real name, email address, and country as a sign of good faith. Privacy Policy
- If your comment is published, your name will be displayed as ""
Readers’ comments
Comments are automatically closed 14 days after publication.