Explore
Also Available in:
The wonders of water

پانیکی خوبیاں

ازجوناتھن سارفتی

مترجممبشر مائیکلعرفان

پانی!ہماِسے پیتے،دھوتے، پکاتےاور اِس میںتیرتے ہیں اوراپنی ضرورتکےمطابق عامطور پر استعمالکرتےہیں۔ یہصاف ظاہر ہے کہ، بدمزہ اورناقابل دید مائعہماری زندگیکا بہت بڑا حصہہے جس کےبارےمیں ہم شاید اِسکی خصوصیت پرتوجہ دیتے ہیں۔ہم پانی کےبغیرکچھ دنوں کے بعدمرجائیں گے-اورہمارے بدن میںپینسٹھ فیصدپانی ہے۔ پانیبہت خاص اورضروری چیز یںمثلاً نمکیاتاور آکسیجنرکھتا ہے، ہمارےجسم سے غیر ضروریمادوں کو خارجکرنے میں اوربدنوں میں نشوونماکی ضرورتوں کوپہنچاتا ہے جہاںاِس کی ضرورتہوتی ہے۔ پانیہی صرف ایساعنصر ہے جو یہتمام خصوصیاترکھتا ہے۔ اورجس طرح ہم دیکھیںگے ، یہ اور بھیبہت خوبصورتخوبیوں کا حاملہے جو بیان کرتیہیں کہ یہ ہیصرف ، زندگی کےلئے تیار کیاگیا ہے۔

مائع

مادہکی تین حالتیںہیں:ٹھوس،مائع، اور گیس۔یہ تینوں زندگیکے لئے بہت انتہائیاہم ہیں۔

۱۔ٹھوس اپنی شکلکو برقرار رکھتیہے۔

۲۔مائع بہنے کےقابل ہوتی ہےاور اپنے کنٹینرکے مطابق شکلکو ڈھالتی ہے،جب کہ اُسی حجمکو برقرار رکھتےہوئے۔

۳۔گیس بذاتِ خودکو پھیلا کرکنٹینر کے سائزاور اصلی شکلمیں بھر جاتیہے۔

مالیکیولوںکے باہم عمل سے،یہ اُن کے لئےاچھا ہے کہ وہایک دوسرے کےقریب رہیں، لیکناردگرد گھومنےکےلئے آزاد ہوں۔یہی ہے جو مائعشکل پیش کرتیہے ، چنانچہ یہاُن تمام ہزاروںکیمیکلز کےباہمی عملوںکے لئے بہتر ہے،جو ہر آرگنزمکے سیل میں موجودہوتے ہیں۔

لیکنکائنات میں سارادرجہ حرارت جو–270°C(–454°F) بیرونیمداروں سےلےکر گرم تریناندرونی ستاروںتک ہے۔ پانیقریب ترین مائعاتیہے۔ عام فضادرجہ کے دباؤپر ، پانی ہی وہمائع ہے جو 0–100°C(32–212°F) پرہوتا ہے یہ نہیںہو، اگر حیرانہے کہ زمین ہیکائنات میں وہجگہ ہے جس پرپانی مائع کیصورت میں موجودہے۔ اور یہ مناسبسیارے کی زمینکی وجہ سے ہیموجود ہے – نہہی زیادہ روشننہ ہی زیادہتاریک اور نہہی زیادہ تاریکاور نہ ہی زیادہبڑی اور نہ ہیزیادہ چھوٹی۔اور سیارے کافاصلہ بھی اِسسے صحیح ہوناچاہیے ]مزیددیکھیں سورجہمارا خاص ستارہ[۔



برف کیوں اتنی پھسلنی ہے؟

بہت سارے لوگ سردیوں کے کھیلوں سے لُطف اندوز ہوتے ہیں جیسے کہ سکیٹنگ اور سکئنگ۔ برف کو اتنی پھسلنی والی کونسی چیز بناتی ہے، ایسے کھیلوں کو پُرلطف بناتے ہوئے؟ بہت لوگ یقین کرتے ہیں کہ یہ درجہ حرارت کے پگھلنے کی وجہ سے برف بنتی ہے اور ایک لبرکیٹنگ مائع کی تہ کو بناتا ہے۔ بالکل صحیح، یہ طبعیاتی اور کیمیادانوں کے نزدیک صحیح ہے جو دباؤ کو عنصر کے بنانے کے لئے استعمال کرتے ہیں جو کہ کمرے کے درجہ حرارت کو بڑھا دیتا ہے۔ اِسی لئے، دباؤ پانی کو برف بنانے کے لئے زیادہ مفید ہے (پگھلانے)، چنانچہ، اِس کا پگھلنے کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے۔

لیکن حقیقت قدرے مختلف ہے جس طرح کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں – ۱۰۰ مرتبہ عام ہوائی دباؤ پگھلنے کے عمل کو کم کرتا ہے صرف ایک ڈگری پر۔3 چنانچہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ یہ حقیقت آئس سکیٹنگ کی ذمہ دار ہے اور یقینا سکئنگ کے لئے نہیں جہاں کہ دباؤ بہت ہی کم ہوتا ہے۔ نہ ہی یہ برف کو پگھلانے کی وجہ ہے اور ۷۵ میٹر تک (۲۵۰ فٹ) – دیکھیں گمشدہ سکواڈرن۔

حقیقی وجہ ایک غیر یقینی صورتحال ہے – برف کے سطح پر مالیکیولز جنبش زیادہ کرتے ہیں بجائے کہ عام ٹھوس سطح پر، چنانچہ یہ اردگرد نہیں گھومتے، یہ سطح کو ’کیوسی مائع‘ کردار دیتی ہے مثلاً مائع کی طرح لیکن مائع نہیں۔ 4

درجہحرارت میں بدلاؤ

پانیکی ایک اور خصوصیتاِ س کا انتہائیگرم ہونا ہے۔جس کا مطلب ہےکہ اِسے گرمرہنے کے لئے بہتزیادہ توانائیکی ضرورت ہوتیہے (تقریباًدس گنا زیادہجتنی کہ لوہےکو چاہیے)،اور اِسے ٹھنڈاہونے کے لئے بھیبہت سی توانائیخارج کرنی پڑتیہے۔ چنانچہ پانیکی شکل کو زمینپر رہنے کے لئےزمین کا درجہحرارت عام طورپر اچھا رکھنےکے لئے ہوتا ہے۔دوسری طرف، زمینمادیات سے گرمہوتی ہے اور جلدہی ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔ جبپانی کی سطح کےساتھ عام درجہحرارت کے ساتھملتی ہے یہ اچھیبات ہے۔ اِس کامطلب ہے کہ فضاکے مختلف حصےمختلف طور پرگرم ہوتے ہیں، جو ہوا کو چلاتےہیں ۔ یہ ہوا کوتازہ رکھنے کےلئے بہت ضروریہے۔

جبمائع کے بخاراتاُڑتے ہیں، وہاپنی اردگردکی گرمی کی وجہسے اُڑتے ہیں۔اِس کا مطلب ہےکہ ہمار ے پاسٹھنڈا رہنے کاخاص مقصد موجودہے:اچھالگا۔ ایک خاصحصہ پانی کےزیادہ بخاراتکے گرم ہونے سےاُڑتے ہیں جبکہکسی بھی دوسریمائع کے مقابلےمیں۔ چنانچہہمیں ٹھنڈہ رہنےکے لئے پسینےکی ضرورت ہوتیہے۔ جب کبھی ہمکسی دوسرے مائعکے قریب رہتےہیں، اُسی مقدارکی ہمیں ضرورتہوتی ہے جو بہتزیادہ ہے۔

س

طحی تناؤ

پانی کا بہت زیادہ سطحی تناؤ ہوتا ہے، قوت جو زیادہ سے زیادہ علاقے کو چھوٹا رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ اُس سیرپی مائعات سے بہت زیادہ اونچا ہوتا ہے جیسے کہ گلیسرین۔ سطحی تناؤ پانی کے بلبلے اور گول قطرے بنانے میں رجحان رکھتی ہے، اور یہ اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ یہ روشنی کے عناصر کی مدد کرتی ہے، کچھ حشرات کو شامل کرتے ہوئے۔ زیادہ اہم ترین، اِس کا مطلب ہے کہ بایولوجیکل کمپاؤنڈ سطح کے قریب رہنے کی کوشش کرتے ہیں، زندگی کے بہت سارے عوامل کو تیز کرتے ہوئے۔

پانی کی قوت

حالانکہ پانی سطحی نظر آتا ہے، اِس لئے اگر یہ ہو تو بہتا ہوا نظر آتا ہے، یہ کار کی طرح بہتا ہوا نظر آ سکتا ہے اور گہرائی تک بہہ سکتا ہے، حتیٰ کہ بیرونی چٹانوں کو کاٹتے ہوئے۔ جب تیزی سے بہتا ہے ایک خاص تباہ کن عمل جو کیوی ٹیشن کہلاتا ہے واقع ہوتا ہے – دیکھیںمزید معلومات کے لئے ڈاکٹر ایڈمنڈ ہولرائیڈ۔

پس، کیمیکل معیار پر ، یہ زندہ سیلز میں بڑی مقدار میں خاص مالیکیول کی تعداد کو توڑتا ہے جبکہ زندہ سیلز بہت تیز فہم میکنزم رکھتے ہیں، ڈی این اے پانی سے باہر زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتے۔5 سائنس کی دنیا میں ایک نیا آرٹیکل بھی وضاحت کرتا ہے کہ یہ ’’دردسر‘‘ زندگی کی بنیادوں پر تحقیق کرنے والوں کے لئےبنا ہوا ہے۔6 اِس لئے اِس کے مادیاتی بیاز کوبھی ظاہر کیا ہے کہتےہوئے یہ ’اچھی خبر‘ ہے۔ لیکن حقیقی بُری خبر تغیر پر صحیح ایمان ہے (ہر چیز بذاتِ خود بنی ہے)، جو کہ سائنس کے سر پر سوار ہے۔ ] مزید ٹیکنیکل وضاحتوں کے لئے، دیکھیں زندگی کی بنیاد: دی پولی میری زیشن پرابلم[ ۔

حقیقیحل

پانیسب نزدیکی چیزہے جو ’’کائناتمیں حقیقی‘‘حل ہے، بہت سےنمکیات اوروٹامنز حل ہونےکے بعد جسم میںبھیجے جا سکتےہیں ۔ حل شدہسوڈیم اور پوٹاشیمآئنز وریدوںکے لئے بے حدضروری ہیں۔ پانیگیسوں کو بھیجذب کرنا جیسےکہ آکسیجن کوہوا میں خارجکرنا، پانی میںرہنے والے جانداروںکو آکسیجن مہیاکرنے کے قابلہوتا ہے۔ پانی، خون کا خصوصیحصہ ہے، کاربنڈائی آکسائیڈبھی جذب کرتاہے، تمام سیلزسے خارج ہونےوالا مادہ ، اورپھیپھڑوں کوپہنچاتا ہے،جہاں سانس لیجاتی ہے۔ 2

تاہم،حقیقی کائناتکا حل کا کوئیاور استعمالنہیں، کوئی بھیکنٹینر اِسےقید نہیں کرسکتا!لیکنتیل کی مصنوعاتکی طرح بہتا ہے،پس ہمارے سیلایسی ممبرینزسے بنے ہوتےہیں۔ ہمارے بہتسے پروٹین تیلکی سطحیں رکھتےہیں، اور وہباہم ملی ہوئیہیں، اردگردسے بہنے والےپانی کی وجہ سے۔یہ حصہ بہ حصہمختلف پروٹینکی مختلف شکلوںکا ذمہ دار ہے۔یہ تمام شکلیںزندگی کوجاریرکھنے کے لئےبہت ضروری ہیں۔

برفکا اندرونی جوہر

ایکخاص اور غیرمعمولی پانیکی حالت پہ پھیلتاہے جونہی یہ جمجاتا ہے، دوسرےعناصر کی مانندنہیں۔ اِس لئےبرف کے ٹکڑےبہتے ہیں ، بےشک ، پانی جبٹھنڈا ہو کرجمتا ہے، جب تکیہ 4°C(39.2°F) ،جب یہ دوبارہپھیلنا شروعہو جاتا ہے۔ اِسکا مطلب ہے کہبرف والا پانیکم گاڑھا ہوتاہے پس یہ اوپرکی طرف جاتا ہے۔یہ بہت ضروریہے۔ زیادہ ترمائعات ہوا کوٹھنڈا کرنے کےلئے پھیلتی ہے،اور ٹھنڈی مائعسکڑے گی، مائعکو زیادہ قوتسے اوپر اٹھاتےہوئے اور ہواکی وجہ سے ٹھنڈیہو جاتی ہے؛بالاآخر تماممائعات ہوا میںگرمی کو کھودیتی ہے اور جمجاتی ہے، نیچےسے اوپر کی طرف،جب تک وہ پوریطرح جم نہیںجاتی ۔ لیکنپانی کے ساتھ، گرم علاقوںمیں ، کم گاڑھاہونے کی وجہ سے، اوپر رہتی ہے، گرم حصوں کونیچے رکھتے ہوئے، اور ہوا میںگرمی کو چھوڑتےہوئے۔ اِس کامطلب ہے کہ شایدسطح جم چکی ہے،لیکن مچھلی ابھیبھی پانی کےنیچے زندہ رہسکتی ہے ۔ لیکناگر پانی دوسرےعناصرکی طرحپانی کے بڑےحجم، جس طرحشمالی امریکہکی بڑی جھیلوںمیں، یہ جم کرٹھوس ہو جاتاہے، پوری طرحانسانی زندگیپر اثر اندازہوتے ہوئے۔

کیاآپ جانتے ہیں؟

  • زمین ستر فیصد پانی سے ڈھکی ہوئی ہے۔ سمندر ۱۳۷۰ ملین کیوبک کلومیٹر (۳۳۴ ملین کیوبک میل) پانی پر مشتمل ہے۔ بارشوں کی کل مقدار جو تمام زمین پر پڑتی ہیں سالانہ تقریباً ۱۱۰،۳۰۰ کیوبک کلومیٹر ہیں۔

  • دنیا کا صرف ۱٪ پانی انسانوں کے استعمال میں ہے۔

  • تقریباً ۹۷٪ بہت زیادہ نمکین ہے اور ۲٪ برف ہے۔ یہ برف والا پانی ابھی تک ۲۹ ملین کیوبک کلومیٹر (۷ ملین کیوبک میل) کی لغزش میں ہے، زمین پر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں جما ہوا اور گلیشئرز کی صورت میں پھیلا ہوا ہے۔

  • آسٹریلیا دنیا میں سب سے زیادہ خشک براعظم ہے جو ۷۰٪ صحرا پر مشتمل ہے۔

  • اِسے ۱۵۰،۰۰۰ لیڑ پانی مل کر ایک گھریلو کار بناتا ہے۔

  • گھریلو ضرورت کا صرف ۱٪ پانی پینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

  • گھریلو باتھ روموں میں استعمال ہونے والا پانی ۱۵۰ لیڑ روزانہ ہے۔

  • لگارتار روزانہ ضائع ہو کر بہنےو الا پانی ۶۰۰ لیڑ ہے۔ ایک ڈرپ ہونے والا روزانہ پانی (ایک ڈرپ فی سیکنڈ) ۳۰ لیڑ پانی استعمال ہوتا ہے۔

  • باغوں میں بخارات بن کر اُڑ جانے والا پانی ۷۵فیصد ہے۔

  • ایک باغ روزانہ تقریباً ۱۰۰۰ لیڑ پانی لیتا ہے۔

  • قدرتی پانی جو اِس میں ہے کم نمکیات کی مقدار رکھتا ہے، جس کی وجہ سے اِس کا مزہ بنتا ہے۔ خالص پانی بے مزہ ہوتا ہے۔

  • (گھریلو اعداد و شمار جزوی ہو سکتے ہیں لیکن ذاتی عادتوں کی وجہ سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں اور ذاتی ضرورتوں کے مطابق)۔

پانی کیوں اتنا بے مثال ہے؟

سب سے چھوٹا عمارتی بلاک پانی کا مالیکیول ہوتا ہے۔ یہ دو ہائیڈروجن ایٹم جو آکسیجن کے ایٹم سے بڑا ہوتا ہے V شکل کی طرح ہوتا ہے، ۱۰۴ کے زاویے پر ، یہ پولر ہے، جو کہ آکسیجن ایٹم منفی الیکٹرک چارج رکھتا ہے جبکہ ہائیڈروجن کے دونوں ایٹم مثبت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پانی بہت سی شکلوں میں موجود ہے، مثلاً نمک، جو کہ خود بھی الیکڑک چارجنگ بلاک رکھتا ہے؛ جبکہ پانی تیل میں حل نہیں ہوتا جو کہ غیر چارج شُدہ مالیکیولوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

پس، یہ دوسرے پانی کے مالیکیولوں کی طرف سے بھی مغلوب ہوتا ہے مثلاً ہائیڈروجن بانڈ کی وجہ سے۔ یہ بانڈز دس گنا کمزور ہوتے ہیں کیمیکل بانڈز کے مقابلے میں؛ لیکن کمرے کے درجہ حرارت پر پانی بنانا کافی مشکل ہوتا ہے، جب کہ ویسے ہی کمپاؤنڈز کو رکھتے ہوئے، ہائیڈروجن سلفائیڈ، ہائیڈروجن بانڈ کی کمی کی وجہ سے، جو کہ گیس ہے۔ ہائیڈروجن بانڈ پانی کی بلند سطح کے تناؤ کے بھی ذمہ دار ہوتے ہیں اور مخصوص اور تروتازہ گرمی کی وجہ سے۔

مالیکیول شکل اور ہائیڈروجن بانڈ کا مطلب ہے کہ برف کھلے طور پر ہیکسا گونل (چھ اطراف سے) چمکتا ہوا خاکہ رکھتی ہے، جو کہ برف کے تودوں کی صورت میں خوبصورتی سے بہتا ہے۔ ایسے خاکے بہت زیادہ گنجائش کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ایسی صورت پگھلنے پر ختم ہو جاتی ہے، پس مائع پانی گاڑھا ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے برف کیوں بہتی ہے۔ جدید تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ پانی کے مالیکیول کلسٹر کی صورت میں ہوتے ہیں، خاص طور پر کیج کی طرح خاکہ چھ مالیکیولوں کی صورت میں۔ 7 یہ پانی کی مختلف صورتوں میں دستیابی کا ذمہ دار ہے۔

دوسری جدید تحقیقوں نے دکھایا ہے کہ پانی میں دو طرح کے ہائیڈروجن بانڈ ہوتے ہیں، ایک دوہرا اور اتنا مضبوط ہوتا ہے جتنا کہ دوسرا۔ یہ وضاحت کر سکے گا کہ کیوں پانی عموماً سطح پر مائع کی صورت میں بہتا ہے۔ پگھلنے کی وجہ صرف کمزو ر بانڈ ہوتے ہیں، جبکہ اُبلتا ہوا پانی مضبوط بانڈ کو بھی توڑ دیتا ہے۔ یہ تحقیق یہ بھی دکھاتی ہے کہ بدلتی حالت طاقتور سے کمزور بانڈز کو خصوصی درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں سے ایک 37°C (98.6°F یہ ہمارے جسم کا درجہ حرارت ہے، بتاتے ہوئے کہ یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے جسے ہم رکھتے ہیں۔

پانی، بائبل مقدس اور سائنس

بائبل مقدس میں دو خاص حوالے جو پانی کے متعلق پائے جاتے ہیں موجود ہیں جو دکھاتے ہیں کہ بائبل مقدس جدید سائنس سے بھی آگے ہے۔ پانی کے حوالے سے ایک حوالہ – بخارات ، بادل اور بارش کی صورت میں ہے:

ایوب ۳۶: ۲۶۔۲۸: دیکھ! خُدا بزرگ ہے اور ہم اُسے نہیں جانتے۔ اُس کے برسوں کا شمار دریافت سے باہر ہے۔ کیونکہ وہ پانی کے قطروں کو اوپر کھینچتا ہے جو اُسی کے اَبخرات سے مینہ کی صورت میں ٹپکتے ہیں جن کو افلاک اُنڈیلتے ہیں اور انسان پر کثرت سے برساتے ہیں۔‘

دوسرا ظاہری حوالہ زبور ۸: ۸ میں ہے ’سمندر کے راستوں میں‘ ہے۔ سمندری تحقیق دان میتھیو فاؤنٹین میوری (۱۸۰۶- ۱۸۷۳) اِس آیت کے وسیلے سے شروع کی جو موجودہ پانی کے چارٹ کو ظاہر کرتی ہے جیسے کہ میوری وضاحت کی ’بائبل ہر چیز کو جو دل کو بھاتی ہے پر اختیار رکھتی ہے‘ – نہ کہ صرف الہٰیاتی نظریوں کو، لیکن سائنس اور تاریخ بھی۔ اِس کا کام سمندروں میں سامان لے جانے کے وقتوں سے بھی پہلے شروع ہوا۔ میوری نے خُدا کی تمجید اپنی دریافتوں کے وسیلے سے کی ۔ اور ہمیں بھی خُدا کی تمجید اُس کے پانی کے حیران کن کاموں کے وسیلہ سے کرنی چاہیے، اور اِس کے بے جا استعمال کے لئے اُس کا شکر کرنا چاہیے ۔

References and notes

  1. But blood is unique—it is chemically too different to have evolved from seawater, despite the claim of the article ‘blood’, Encyclopædia Britannica (15th Ed., 1992) 2:290—see Don Batten, Red-blooded evidence, Creation 19(2):24–25, March–May 1997. Return to text.

  2. Actually, only 5% of CO2 is transported as such in solution. 88% is in the form of the bicarbonate ion (HCO3-), a pH buffer which helps keep our pH (acid-base level) constant. Some CO2 binds to hemoglobin in the blood to form carbamate. See ‘Respiration and Respiratory Systems’, Encyclopædia Britannica (15th Ed., 1992) 26:742. Return to text.

  3. This figure was calculated from the phase diagram of water in P.W. Atkins, Physical Chemistry (Oxford University Press, 2nd Ed., 1982), p. 193. The melting point is 273.15K at 1 atm; the triple point temperature and pressure are 273.16K and 0.006 atm. Therefore the slope of the melting line (dp/dTm) is (0.006–1) atm/(273.16–273.15) K = -99.4 atm/K. Return to text.

  4. D. Kestenbaum, New Scientist 152(2061/2):19, 21/28 Dec., 1996; C. Seife, Science 274(5295):2012, 20 Dec. 1996. Return to text.

  5. T. Lindahl, Instability and decay of the primary structure of DNA, Nature 362(6422):709–715, 1993. Return to text.

  6. R. Matthews, Wacky Water, New Scientist 154(2087):40–43, 21 June 1997. Return to text.

  7. R. Matthews, Ref. 6. Return to text.

  8. See Ann Lamont, 21 Great Scientists who Believed the Bible, Creation Science Foundation, Australia, 1995, pp. 120–131. Return to text.